تقتدار یعنی اشک دشمن نه خود تحریمی
- ۰ نظر
- ۱۵ شهریور ۹۵ ، ۲۳:۱۱
به گزارش سپاه نیوزبه نقل از پایگاه اطلاع رسانی دفتر مقام معظم رهبری، حضرت آیتالله خامنهای رهبر انقلاب اسلامی به مناسبت فرارسیدن موسم حج ابراهیمی، پیام مهمی خطاب به برادران و خواهران مسلمان در سراسر جهان صادر نمودند. این پیام، امسال در حالی منتشر میشود که با کارشکنیهای حکّام سعودی، هیچ زائر ایرانی در مراسم حج بیتالله الحرام حضور ندارد.
حضرت
آیتالله خامنهای در پیام امسال خود تأکید نمودند: «جهان اسلام، اعم از
دولتها و ملّتهای مسلمان باید حاکمان سعودی را بشناسند و واقعیت هتّاک و
بیایمان و وابسته و مادّی آنان را بدرستی درک کنند؛ باید بهخاطر جنایاتی
که در گسترهی جهان اسلام به بار آوردهاند، گریبان آنها را رها نکنند؛
باید بهخاطر رفتار ظالمانهی آنان با ضیوف الرّحمان، فکری اساسی برای
مدیریّت حرمین شریفین و مسئلهی حج بکنند. کوتاهی در این وظیفه، آیندهی
امّت اسلامی را با مشکلات بزرگتری مواجه خواهد ساخت.»
متن پیام رهبر انقلاب اسلامی که صبح امروز (دوشنبه پانزدهم شهریور 1395) منتشر شد به شرح زیر است:
ابی جارود سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا: بانقیا(نجف) میں ہمیشہ زلزلے آیا کرتے تھے ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بانقیا(نجف)سے گزرے تو انہوں نے رات وہیں قیام فرمایا، جب اہل بانقیا صبح اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ زمین میں زلزلہ نہیں ہے تو ان لوگوں نے کہا:ایسا کیا ہوا ہے کہ جو زمین میں زلزلہ نہیں ہے؟ کچھ لوگوں نے بتایا کہ ایک بزرگ اور ان کے غلام نے یہاں رات قیام کیا تھا۔ یہ سن کر اہل بانقیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے اور ان سے کہا: اس زمین میں ہر رات زلزلہ آتا تھا لیکن آج کی رات کوئی زلزلہ نہیں آیا لہذا آپ ہمارے ہاں مزید ایک رات بسر کریں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اہل بانقیا کی درخواست پر اگلی رات بھی وہیں گزاری اور اس رات بھی گزشتہ رات کی طرح زلزلہ نہ آیا تو اہل بانقیا نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے درخواست کی کہ آپ ہمارے پاس ہی سکونت اختیار کرلیں اور آپ ہم سے جس چیز کا مطالبہ کریں گے ہم اسے پورا کریں گے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انھیں جواب دیتے ہوئے فرمایا: میں یہاں مستقل نہیں رہ سکتا لیکن اگر آپ لوگ مجھے یہ زمین فروخت کر دیں تو آئندہ یہاں زلزلہ نہیں آئے گا۔ یہ سننے کے بعد اہل بانقیا نے کہا: ہم یہ زمین آپ کو دیتے ہیں۔ لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: میں یہ زمین خریدے بغیر نہیں لوں گا۔ اہل بانقیا نے کہا: آپ جتنے میں بھی اسے خریدنا چاہتے ہیں ہم اسے آپ کو بیچنے کے لئے تیار ہیں۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس زمین کو سات بھیڑوں اور چار گدھوں کے عوض میں خرید لیا۔ اس علاقے کا نام بانقیا بھی اس وجہ سے ہوا کیونکہ بھیڑ کو بنطیہ میں نقیا کہتے ہیں۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا جب اس غلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ زمین خریدتے ہوئے دیکھا تو اس نےکہا: اے خلیل الرحمن آپ اس زمین کا کیا کریں گے کہ جس میں نہ تو زراعت ہے اور نہ ہی کوئی چراگاہ؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس غلام سے فرمایا: خاموش ہو جاؤ، اللہ تعالی اس زمین سے ستر ہزار ایسے افراد کو محشور کرے گا کہ جو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے اور ان میں سے ہر شخص اتنے اتنے لوگوں کی شفاعت کرے گا۔
مبارزهی جدّی با قاچاق ــ همین مسئلهی انهدام [کالای قاچاق] ــ بسیار مهم است؛ البتّه بعضی از مرتبطین با این مسائل، به ما گفتند که بعضی از این اقلام را میشود بازصادر کرد، [یعنی] برگرداند و صادر کرد؛ خیلی خب، این را حرفی ندارم، یعنی من این را الان اعلام میکنم. اینکه ما گفتیم حتماً منهدم کنند جنس را، جنس قاچاق را، این شامل آن قاچاقهای جزئی و شامل این کولهبرها و مانند اینها نیست؛ ما باندهای قاچاق و کارهای بزرگ [را میگوییم]، اینهایی که بازار کشور را تحت تأثیر قرار میدهد. (۱۳۹۵/۰۶/۰۳)رهبرانقلاب در هفتهی گذشته با انتقاد شدید از عدم جدیت و قاطعیت در حمایت از تولید و مصرف کالای وطنی، یک دستور و راهکار کاملاً عملیاتی و اجرایی با عنوان «آتش زدن کالای قاچاق جلوی چشم همگان» ارائه دادند.
به گزارش شبکه اطلاع رسانی راه دانا؛ روح الله مومن نسب کارشناس فضای مجازی در گفتگو با خبرنگار نگارانه اظهار داشت: “فرد محوری” مشکل رایجی که در استفاده نادرست از گوشی های همراه به وجود آمده است یعنی اینکه افراد از خودشان رضایت دارند لذا به مرور زمان منزوی می شوند.
وی در ادامه به نمونه رایجی از فرد محوری در تلفن همراه اشاره کرد و گفت: این روزها عکس سلفی بین بازیگران و هنرمندان خیلی رایج شده ؛ عکس سلفی یعنی عکس از خودم- “خویش انداز یا عکس از خود” این عکس سلفی باعث می شود افراد خیلی به قیافه ، چهره و … حساس شوند و کوچکترین تغییری را روی صورت و قیافه شان به نظر نامناسب بیاید و بعد مجبور می شوند هر روز چهره شان را نو به نو کنند.
مومن نسب به عکس های خانوادگی در گذشته اشاره کرد و بیان کرد: در گذشته عکس ها جمعی تر بود ،همه دور هم بودند و یک نفر دیگر از طرف عکس می گرفت ولی الان عکس ها فردی شده است و اینها باعث می شود حاشیه های زندگی زیاد شود بعد به آن اصل که هنرشان بوده و باعث برجستگی و موفقیت شان شده است کمتر بپردازند و آرام آرام هنر اصلی شان را از دست دهند.
وی در پایان بر سواد رسانه ای بین هرمندان تاکید کرد و عنوان کرد: اشخاص ابتدا شبکه های اجتماعی و گوشی های موبایل را بشناسند و با اطلاعات وارد فضای مجازی شوند تا به خود و اطرافیانشان آسیب جدی نرسانند.