Wise Qur'an-maryam8
- ۰ نظر
- ۲۶ آذر ۹۵ ، ۱۶:۴۷
ابی جارود سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا: بانقیا(نجف) میں ہمیشہ زلزلے آیا کرتے تھے ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بانقیا(نجف)سے گزرے تو انہوں نے رات وہیں قیام فرمایا، جب اہل بانقیا صبح اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ زمین میں زلزلہ نہیں ہے تو ان لوگوں نے کہا:ایسا کیا ہوا ہے کہ جو زمین میں زلزلہ نہیں ہے؟ کچھ لوگوں نے بتایا کہ ایک بزرگ اور ان کے غلام نے یہاں رات قیام کیا تھا۔ یہ سن کر اہل بانقیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے اور ان سے کہا: اس زمین میں ہر رات زلزلہ آتا تھا لیکن آج کی رات کوئی زلزلہ نہیں آیا لہذا آپ ہمارے ہاں مزید ایک رات بسر کریں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اہل بانقیا کی درخواست پر اگلی رات بھی وہیں گزاری اور اس رات بھی گزشتہ رات کی طرح زلزلہ نہ آیا تو اہل بانقیا نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے درخواست کی کہ آپ ہمارے پاس ہی سکونت اختیار کرلیں اور آپ ہم سے جس چیز کا مطالبہ کریں گے ہم اسے پورا کریں گے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انھیں جواب دیتے ہوئے فرمایا: میں یہاں مستقل نہیں رہ سکتا لیکن اگر آپ لوگ مجھے یہ زمین فروخت کر دیں تو آئندہ یہاں زلزلہ نہیں آئے گا۔ یہ سننے کے بعد اہل بانقیا نے کہا: ہم یہ زمین آپ کو دیتے ہیں۔ لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: میں یہ زمین خریدے بغیر نہیں لوں گا۔ اہل بانقیا نے کہا: آپ جتنے میں بھی اسے خریدنا چاہتے ہیں ہم اسے آپ کو بیچنے کے لئے تیار ہیں۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس زمین کو سات بھیڑوں اور چار گدھوں کے عوض میں خرید لیا۔ اس علاقے کا نام بانقیا بھی اس وجہ سے ہوا کیونکہ بھیڑ کو بنطیہ میں نقیا کہتے ہیں۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا جب اس غلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ زمین خریدتے ہوئے دیکھا تو اس نےکہا: اے خلیل الرحمن آپ اس زمین کا کیا کریں گے کہ جس میں نہ تو زراعت ہے اور نہ ہی کوئی چراگاہ؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس غلام سے فرمایا: خاموش ہو جاؤ، اللہ تعالی اس زمین سے ستر ہزار ایسے افراد کو محشور کرے گا کہ جو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے اور ان میں سے ہر شخص اتنے اتنے لوگوں کی شفاعت کرے گا۔